NOT KNOWN DETAILS ABOUT URDUPOETRY,DANAIKIBATAIN,POETRYINURDU,POETRY,QUOETS,ALLAMAIQBALPOETRY,JAUNELIA,MIRZAGALIB,SADPOETRY,ISHQPOETRY,POETRYINURDU

Not known Details About urdupoetry,danaikibatain,poetryinurdu,poetry,quoets,allamaiqbalpoetry,jaunelia,mirzagalib,sadpoetry,ishqpoetry,poetryinurdu

Not known Details About urdupoetry,danaikibatain,poetryinurdu,poetry,quoets,allamaiqbalpoetry,jaunelia,mirzagalib,sadpoetry,ishqpoetry,poetryinurdu

Blog Article

ظفر اقبال ناصر کاظمی عباس تابش فیض احمد فیض احمد ندیم قاسمی امجد اسلام urdupoetry,danaikibatain,poetryinurdu,poetry,quoets,allamaiqbalpoetry,jaunelia,mirzagalib,sadpoetry,ishqpoetry,poetryinurdu امجد منیر نیازی وصی شاہ نبیل احمد نبیل سیف الدین سیف تمام

He was fairly well known all through his lifetime but he turn into a house identify right after his death when almost all of his poetry books were released. Now a days, he is probably One of the more searched poet on-line especially Among the many younger technology where by his couplets and sad offers have gained huge traction.

ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے

وجود_زن سے ہے تصویر_کائنات میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز_دروں

یقین ایک بڑی طاقت ہے۔ جب میں دیکھتا ہوں کہ دوسرا بھی میرے افکار کا موید ہے، تو اس کی صداقت کے بارے میں میرا اعتماد بے انتہا بڑھ جاتا ہے۔

Elia was a communist and opposed the partition of India and once remarked that the actual idea of Pakistan was not of the Islamic state or else communist occasion would not have supported it. He though migrated to Pakistan in 1957 and settled in Karachi where by he lived remainder of his daily life.

میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو آزاد فکر سے ہوں عزلت میں دن گزاروں دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں_نما ہو ہو ہاتھ کا سرہانا سبزے کا ہو بچھونا شرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بلبل ننھے سے دل میں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو ہو دل_فریب ایسا کوہسار کا نظارہ پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کو سرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو پچھلے پہر کی کوئل وہ صبح کی موذن میں اس کا ہم_نوا ہوں وہ میری ہم_نوا ہو کانوں پہ ہو نہ میرے دیر و حرم کا احساں روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر_نما ہو پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے رونا مرا وضو ہو نالہ مری دعا ہو اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے بے_ہوش جو پڑے ہیں شاید انہیں جگا دے

تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو

افراد اور قومیں ختم ہو جاتی ہیں۔ مگر ان کے بچے یعنی تصورات کبھی ختم نہیں ہوتے۔

نہیں تیرا نشیمن قصر_سلطانی کے گنبد پر تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں آخر مرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب_گہ_محبت وہ نگہ کا تازیانہ یہ بتان_عصر_حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے_کافرانہ نہ تراش_آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ_فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ رگ_تاک منتظر ہے تری بارش_کرم کی کہ عجم کے مے_کدوں میں نہ رہی مے_مغانہ مرے ہم_صفیر اسے بھی اثر_بہار سمجھے انہیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے_عاشقانہ مرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا صلۂ_شہید کیا ہے تب_و_تاب_جاودانہ تری بندہ_پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں نہ گلہ ہے دوستوں کا نہ شکایت_زمانہ

ساقی فاروقی ہم عصر عبید اللہ علیم ہم عصر انور خلیل ہم عصر اقبال ساجد ہم عصر قابل اجمیری ہم عصر مخمور سعیدی ہم عصر شمیم جے پوری ہم عصر شہزاد احمد ہم عصر احمد فراز ہم عصر رئیس امروہوی بھائی "کراچی" کے مزید شعرا

قوم نے پیغام_گوتم کی ذرا پروا نہ کی قدر پہچانی نہ اپنے گوہر_یک_دانہ کی آہ بد_قسمت رہے آواز_حق سے بے_خبر غافل اپنے پھل کی شیرینی سے ہوتا ہے شجر آشکار اس نے کیا جو زندگی کا راز تھا ہند کو لیکن خیالی فلسفہ پر ناز تھا شمع_حق سے جو منور ہو یہ وہ محفل نہ تھی بارش_رحمت ہوئی لیکن زمیں قابل نہ تھی آہ شودر کے لیے ہندوستاں غم_خانہ ہے درد_انسانی سے اس بستی کا دل بیگانہ ہے برہمن سرشار ہے اب تک مئے_پندار میں شمع_گوتم جل رہی ہے محفل_اغیار میں بتکدہ پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا نور_ابراہیم سے آزر کا گھر روشن ہوا پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے ہند کو اک مرد_کامل نے جگایا خواب سے

Report this page